63

PIA کے طیارے بند ‘ ملازمین تنخواہوں سے محروم ‘ پھر بھی نئی بھرتیاں شروع

اسلام آباد (بیوروچیف)پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے)نے آئندہ چند ماہ تک فلائٹ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فنڈز کے حصول میں دشواری کے سبب مزید طیارے گرانڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس دوران اس کے بنیادی فنکشنز اور غیر اہم اثاثوں کو فروخت کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔وزارت ہوا بازی نے گزشتہ ہفتے ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو بتایا کہ پی آئی اے اس وقت شدید معاشی بحران سے دوچار ہے، جس کی وجہ سے پی آئی اے پر قرض دہندگان، ہوائی جہاز کے کرایہ داروں، ایندھن فراہم کرنے والوں، بیمہ کنندگان، بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ایئرپورٹ آپریٹرز اور حتی کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (ایاٹا) کے بقایا جات واجب الادا ہیں۔نتیجتاً پی آئی اے اپنے 13 لیز پر لیے گئے طیاروں میں سے 5 کو گرانڈ کرنے پر مجبور ہے اور خدشہ ہے کہ مزید 4 طیاروں کے حوالے سے بھی یہی فیصلہ کرنا پڑے گا۔بڑھتے ہوئے خدشات میں اضافہ کرتے ہوئے وزارت ہوا بازی نے انکشاف کیا کہ بوئنگ اور ایئربس ستمبر کے وسط تک اسپیئر پارٹس کی سپلائی بند کرنے والے ہیں۔اسی طرحپی آئی اے کے ملازمین تاحال اگست کی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے پی آئی اے اکانٹس منجمد کرنے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ حکومت نے فنڈز دینے کا وعدہ کیا ہے، امید ہے اسی ہفتے تمام ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کردی جائے گی۔مالی نقصانات سے نمٹنے کے لیے پی آئی اے نے کافی قرضہ لیا جوکہ اب ناقابلِ انتظام سطح پر پہنچ چکا ہے، 31 دسمبر 2022 تک پی آئی اے کا قرضہ اور واجبات 743 ارب روپے تھے جو کہ اس کے اثاثوں کی کل مالیت سے 5گنا زیادہ ہے، وزارت ہوا بازی نے کہا کہ گزشتہ مالی سال (23-2022) میں اس کا کل نقصان 86 ارب 50 کروڑ روپے تھا، جن میں سے 11 ارب روپے آپریشنل نقصانات کی مد میں تھے۔وزارت ہوابازی نے کہا کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو پی آئی اے کے قرضے اور واجبات ایک ہزار 977 ارب روپے تک پہنچ جائیں گے اور 2030 تک اس کا سالانہ خسارہ 259 ارب روپے ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے)میں انتہائی ضروری 210 اسامیوں پر بھرتی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی اجازت سے 5 سال کے وقفے سے ایک سالہ قابل توسیع کنٹریکٹ پر 210 آسامیاں پر کی جارہی ہیں۔ نئی بھرتیوں کے لیے موزوں امیدواروں سے 25 ستمبر تک درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ پی آئی اے میں پائلٹس کی آخری بھرتی 2016 اور فضائی میزبانوں کی آخری بھرتی 2017 میں کی گئی تھی۔2017 میں بھرتی کردہ 60 فضائی میزبانوں کے بیج کو ایک سال کا کنٹریکٹ مکمل ہونے کے بعد فارغ کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کی ملازمتوں پر پابندی کے تناظر میں فضائی میزبانوں کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کی گئی تھی۔ اے ٹی آر طیاروں کیلئے 10 پائلٹس کی آسامیوں کیلئے انٹرمیڈیٹ کے ساتھ متعلقہ پیشہ وارانہ قابلیت کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ 40 فضائی میزبانوں کی آسامیوں کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت گریجویشن مقرر کی گئی ہے۔ آئی ٹی شعبے میں پے گروپ 6 تا 8 کی 16 آسامیوں پر بھی بھرتیاں کی جارہی ہیں، سینئر سسٹم ایڈمنسٹریٹر تا منیجر سطح کے لیے متعلقہ تعلیمی اور پیشہ وارانہ قابلیت ضروری قرار دی گئی ہے۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ نئی تعیناتیوں سے پی آئی اے آپریشن کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں