34

راشن تقسیم کے دوران افسوسناک واقعہ (اداریہ)

کراچی کے سائٹ ایریا میں واقع فیکٹری کے اندر راشن کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے خواتین سمیت گیارہ افراد کی قیمتی جانیں چلی گئیں جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوئے، فیکٹری میں راشن کی تقسیم کے دوران راشن لینے والوں نے ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کی جس سے بھگدڑ مچ گئی اور لوگ ادھر اُدھر بھاگنے لگے اس دوران وہاں موجود خواتین اور بچے بھی گر گئے اور لوگ ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر وہاں سے بھاگنے لگے جس سے خواتین اور بچوں کی حالت غیر ہو گئی بھگڈر مچنے سے ایک دیوار گر گئی اور پانی کی لائن پھٹ گئی جس کے نتیجے میں وہاں پانی بھی جمع ہو گیا واقع میں بے ہوش ہونیوالے افراد کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جاں بحق ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں اس حوالے سے SSP کیماڑی فدا حسین نے بتایا کہ راشن کی تقسیم کے حوالے سے فیکٹری مالکان اور انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ کو آگاہ نہیں کیا جس کی وجہ سے بدانتظامی دیکھنے میں آئی پولیس نے فیکٹری کے منیجر سمیت 7 افراد کو حراست میں لے لیا ہے بعض شاہدین کے مطابق جس وقت راشن کی تقسیم ہو رہی تھی وہاں کوئی بجلی کا تار گرا تھا جس کے بعد یہ شور مچ گیا کہ کرنٹ پھیل گیا ہے اور بھگدڑ مچ گئی لووگوں نے بھاگنے کیلئے دیواریں بھی کودیں اس دوران ایک دیوار ٹوٹ گئی تاہم پولیس نے کرنٹ پھیلنے کی تردید کر دی،، راشن تقسیم کے دوران بدنظمی کے واقعہ سے گیارہ قیمتی جانوں کا ضیاع کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے تین کمسن بچوں اور خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے اس واقعہ پر ہر آنکھ پرنم ہے اور ہر دل غمناک،، کراچی میں ہر سال ماہ صیام کے دوران مختلف جگہوں پر مستحق افراد کو زکوٰة اور راشن کی تقسیم کی تقریبات ہوتی ہیں اور ہر سال ہی بھگدڑ مچنے سے کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے افسوس تو یہ ہے کہ جو بھی فلاحی ادارے’ مخیر حضرات یہ نیک کام کرتے ہیں وہ اس حوالے سے انتظامیہ پولیس سے رابطہ کرکے مناسب سکیورٹی کا انتظام کیوں نہیں کرتے اگر راشن کی تقسیم کے حوالے سے طریقہ کار بنایا جائے تو مستحقین تک راشن کی تقسیم کا کام آسان ہو جائے مگر افسوس کہ فلاحی تنظیمیں اور مخیر حضرات گزشتہ ہونیوالے افسوسناک واقعات کے پیش نظر بدنظمی’ دھکم پیل’ بھگدڑ جیسے واقعہ کے انسداد کیلئے کوئی مناسب انتظام نہیں کرتے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مستحقین افراد کی زندگیاں دائو پر لگ جاتی ہیں کہ ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی فیکٹری میں راشن کی تقسیم کے دوران بدنظمی کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا اور گیارہ افراد جان سے گئے پولیس نے فیکٹری منیجر اور دیگر ذمہ داروں کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ شروع کی ہے جس کے بعد افسوسناک واقعہ کی تفصیل اور ذمہ داروں کا تعین ہو سکے گا واقعہ کا تقاضا ہے کہ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے فیکٹری مالکان کی جانب سے جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کی مالی امداد کیجائے جبکہ سندھ حکومت بھی مالی امداد کا اعلان کرے تاکہ مستحقین کے دکھوں کا کچھ تو مداوا ہو سکے۔ علاوہ ازیں حکومت کی طرف سے مخیر حضرات اور فلاحی تنظیموں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ راشن کی تقسیم کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو آگاہ کریں تاکہ اس واقعات پر قابو پانے کیلئے طریقہ کار وضع کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں