لاہور (بیوروچیف) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم شہباز شریف کو پوری طرح ٹیسٹ کریں گے، ہم صرف اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہیں گے اوربھی پلانز ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب ہم شہباز شریف کو پوری طرح ٹیسٹ کریں گے، اسے نے ہمیں ٹیسٹ کیا، اب امتحان کی باری اس کی ہے، تو بالکل کریں گے، ہمارا کل اجلاس ہے، اس میں ہم صرف اعتماد کے ووٹ لینے کا فیصلہ نہیں کریں گے، اس کے علاوہ بھی پلانز ہیں، ان کو پہلی دفعہ امتحان میں ڈالیں۔ جیسے ہی پنجاب اسمبلی تحلیل ہوتی ہے، اس کے بعد ایک ہفتے کے اندر خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی توڑ دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ان کہنا تھا کہ میں اپنے سارے لوگوں سے ملاقاتیں کی تھیں، جائزہ لے رہا تھا کہ ٹمپریچر کیا ہے، ہمارے چیف وہپ کو یقین تھا کہ نمبرز پورے ہوں گے، جب آصف زرداری، سندھ کے چند وزرا کے ساتھ نوٹوں کی تھیلیاں لے کر آئے، اس وقت ہمارے کئی اراکین گھبرائے ہوئے تھے۔عمران خان نے کہا کہ جو گمنام نمبروں سے فون کرتے ہیں، یہ بھی دھمکیاں دے رہے تھے، یہ بھی پیش کش کررہے تھے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں چلے جائیں، عمران خان پر ریڈ لائن ڈال دی ہے، اب اس نے آنا نہیں ہے، لیکن میں اپنے لوگوں کے ٹمپریچر کا جائزہ لے رہا تھا، پاکستان بدل گیا ہے، میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ اس طرح کے رکن صوبائی اسمبلی اس طرح کا پریشر ڈالا گیا، مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ اب جائیں گے نہیں۔ پنجاب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم رات 10 بجے اندازہ ہوگیا کہ اب ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ (اعتماد کا ) ووٹ لے لیں، مونس الہیٰ نے بڑا کردار ادا کیا، وہ اسپین سے اپنے اراکین کو فون کررہا تھا کیونکہ آخر میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے اراکین کم تھے، ہمارے پورے ہوگئے تھے۔(ق) لیگ کے ساتھ اتحاد سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جس طرح چوہدری پرویز الہٰی ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے، ہماری جماعت میں ان کو بڑا سراہا گیا، اصل قربانی تو انہوں نے دی ہے، ہم ان کو تجویز دے رہے ہیں کہ آپ پارٹی ضم کریں کیونکہ اتحادی سیاست میں بڑے مسائل ہوتے ہیں، میں نے ساڑھے تین سال حکومت کی ہے، میرے لیے سب کو ہینڈل کرنا عذاب تھا، مطالبات ہوتے تھے، ہم انہیں ڈیولپمنٹ فنڈ دیتے تھے تو ہمارے لوگ ناراض ہو جاتے تھے، میں یہ ہینڈل کرتے ہوئے پاگل ہو گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ (ق) لیگ کے بھی مفاد میں ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑیں لیکن ہم ان کا احترام کریں گے، وہ جو بھی فیصلہ کریں۔
40