اسلام آباد(بیوروچیف)پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی واقع ہوگئی جو ایک ارب20کروڑ ڈالر کم ہو کر4 ارب30کروڑ ڈالر رہ گئے۔مرکزی بینک کی جانب سے جاری ان اعداد و شمار کے بعد ملک کے موجودہ زر مبادلہ کے ذخائر بمشکل صرف تین ہفتوں کی درآمدات کی ضروریات پوری کرنے کے قابل رہ گئے ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ زر مبادلہ کے ذخائر کی یہ کم سطح بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔مرکزی بینک نے مزید کہا کہ کمرشل بینکوں کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے نیٹ ذخائر 5 ارب 80 کروڑ ڈالر اور مجموعی لیکوڈ ذخائر 10 ارب 10 کروڑ ڈالر رہے۔پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت کے حالیہ سخت اقدامات کے باوجود نومبر اور دسمبر دونوں مہینوں میں پاکستان کا ماہانہ درآمدی بل 5 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا۔اس درآمدی بل میں بڑا حصہ اہم ترین درآمدات توانائی سے متعلق اہم ایندھن کا رہا۔ملک اس وقت نقد رقم کے شدید بحران سے دوچار ہے، زر مبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کے باعث پاکستانی روپے کی قدر پہلے ہی امریکی ڈالر اور دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ گراوٹ کا شکار ہوچکی ہے۔غیر ملکی قرضوں کی واپسی مسلم لیگ (ن)کی زیر قادت مخلوط وفاقی حکومت کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن معاملہ ملک کو درپیش ڈیفالٹ کے سنگین خطرے کا سامنا ہے، قرض بحالی کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات شروع کرنے کی کئی کوششیں اب تک بے نتیجہ رہی ہیں۔تاہم گزشتہ روز ایک مثبت پیش رفت سامنے آئی جب کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ایک ملاقات میں پاکستان کو دیے گئے 2 ارب ڈالر کے قرض کی مدت میں توسیع کے ساتھ مزید ایک ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان کیا۔
66