29

ماں… جس کی محبت کا حوالہ رب نے دیا

کل 3فروری کو میری پیاری والدہ ماجدہ کی نویں برسی ہے، پیاری ماں کو ہم سے بچھڑے 9 برس بیت گئے مگر لگتا ہے کہ جیسے ابھی وہ مجھ سے ہمکلام تھیں اور ان کی باتیں، ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی، بے شک ماں ایک عظیم ہستی ہے جس کو اپنی اولاد سے جو والہانہ محبت ہوتی ہے اس کا حوالہ اﷲ تعالیٰ نے بھی دیا ہے، حضور نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ماں کی محبت بارے ارشاد فرمایا، بخاری ومسلم میں عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جو کہ دوڑ رہی تھی ، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی ۔ ہم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچہ کو آگ میں نہیں پھینک سکتی ۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے ۔
ماں کی اولاد سے والہانہ محبت کا ہر شخص قائل ہے، میری عظیم ماں نے میری خوشی کو اپنی جان کی طرح عزیز جانا اور انہوں نے زندگی بھر مجھ سے اپنی محبت کا اظہار فرمایا، میری عظیم ماں نے میری تعلیم وتربیت پر بھی توجہ دی جس سے میری شخصیت مکمل اور مجھے رشد وہدایت نصیب ہوئی، ماں کی عظمت کا دنیا ہر شخص قائل ہے، بلاشبہ ماں آرام وسکون جان بھی ہے اور عظمت کا نشان بھی، ماں محبت کا جہان اور عطیہ رحمن بھی ہے۔ بحرمحبت کی گہرائی میں ہر چیز کو سمیٹے ہوئے احساس کو ماں کہتے ہیں۔ اپنی ماں میں مجھے ہمیشہ چاند کی چاندنی، شام کی شفق، سحر کی شبنم، دھنک کے رنگ اور ستاروں کی چمک نظر آئی، کائنات کے سب رنگ ماں کی محبت میں چھپے ہوئے ہیں۔ میں نے جب بھی اپنے دوستوں سے ماں کے موضوع پر گفتگو کی تو سبھی دوست اپنی ماں کی محبت کے سحر میں شاداں نظر آئے۔ ماں سے محبت وعقیدت کا اظہار اور ان کے قدموں کا بوسہ لینا مقدر والوں کو ہی نصیب ہوتا ہے اور مجھے بے حد خوشی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے میرا شمار بھی ایسے مقدر والوں میں کیا ہے، ماں خداوند تعالیٰ کا ایسا تحفہ ہے جو کائنات میں سب سے نرالا ہے۔ خلوص نیت سے خداوند تعالیٰ اور
محبوب خدا حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی راہوں پر ساتھ ساتھ چلنے والی ذات والا صفات ماں ہی کی ہے۔ ماں وہ عظیم ہستی ہے جس کی کوکھ سے بڑے بڑے عظیم انسانوں نے جنم لیا، اس کی عظمت کو احاطہ تحریر میں لانا بہت مشکل ہے۔ میں نے اس سلسلہ میں دنیا کی نامور ادبی شخصیات کو سرجھکا کر نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے بعد بھی اپنا کم مائیگی کا اظہار کرتے پایا ہے اور بلاشبہ ماں کی شان ایک ختم نہ ہونیوالی عظیم حقیقت ہے۔ مجھے اپنی ماں سے جو پیار ملا وہ دم آخر بھی یاد رہے گا اور میری ماں کی دعائیں مجھے ہمیشہ دنیا وآخرت میں کامیابیوں سے ہمکنار کرتی رہیں گی’ اﷲ تعالیٰ نے ماں کو اولاد کیلئے مہربان بنایا اور خالق کائنات سارے لوگوں پر رحم فرماتا ہے چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ اس کی ایک صفت رحیم بھی ہے یعنی وہ اپنے بندوں پر مہربان ہے، اسی سبب ہم دیکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ دنیا میں کافروں کو بھی روزی’ روٹی اور دنیاوی سہولت میسر کرتا ہے، بے شک! اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں پر مہربان ہے مگر وہ اپنے ہر بندے سے محبت نہیں کرتا، محبت اور رحم میں فرق ہے، اﷲ تعالیٰ ایمان والوں سے، حق پرستوں سے، صادقین سے، مطیع وفرمانبرداروں سے محبت کرتا ہے مگر ظالموں اور کافروں سے محبت نہیں کرتا، اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے، ترجمہ: اے نبی! آپ کہہ دیں کہ اﷲ اور رسولۖ کی اطاعت کریں، اگر وہ اعتراض کرے تو یقینا اﷲ کافروں کو پسند نہیں کرتا، اﷲ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور کائنات میں لاکھوں نعمتیں اس کے لیے بنائیں، انسان پیدائش سے لیکر موت تک اﷲ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے، اورہمیں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکرادا کرنا چاہیے’حضور نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے دنیاوآخرت کی عافیت مانگا کرو’ماں باپ کی خدمت کرکے ان
کی دعائیں حاصل کرنا بھی بڑی خوش بختی ہے’ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے یہ بددعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جواپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اوران کی خدمت کرکے جنت نہ حاصل کرسکے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں فرمایا:آمین۔اس سے معلوم ہو اکہ والدین کی خدمت نہ کرنا بالخصوص جب وہ بڑھاپے میں پہنچ جائیں کتنی بڑی بدنصیبی ہے’وہ لوگ خوش قسمت ہیں جو اپنے ماں باپ کی دعائیں حاصل کریں’ماں کی عظمت کاثبوت اس سے زیادہ کیا ہوسکتا ہے کہ رب نے اپنے نام کے ذکرکے ساتھ والدین کی خدمت کا حکم دیا ہے’جس دل میں ماں کی محبت آباد ہوتی ہے وہ اولاد ان کی خدمت کرکے دل کا سکون پاتی ہے’بے شک!ماں اللہ رب العزت کا ایک ایسا قیمتی تحفہ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے’والدین ایک سائبان شفقت ہیں جن کے سائے میں اولاد پروان چڑھتی ہے’ان کے ہوتے ہوئے اولاد خود کو محفوظ سمجھتی ہے’جیسے ہی والدین کا سایہ سر سے اٹھتا ہے تواولاد کو محسوس ہونے لگتا ہے کہ ان کے سرپر کتنا بوجھ آگرا ہے ‘ماں باپ اللہ رب العزت کی عظیم نعمت ہیں’انسان جو کچھ بھی ہے اپنے والدین کی وجہ سے ہے جو اپنی اولاد کی تربیت اور پرورش کیلئے اپنی جان تک لڑا دیتے ہیں’وہ اپنی ساری زندگی اولاد کیلئے راحت اورآسانی پیدا کرنے کیلئے کوشاں رہتے ہیں اور اس مقصد کی تکمیل کیلئے سخت محنت کرتے ہوئے ساری زندگی ان کی نگہبانی کرتے ہیں’اللہ رب العزت نے بھی والدین کی عظمت کا جابجا تذکرہ فرمایا ہے’ان کی عظمت بیان کرتے ہوئے تلقین کی کہ ان کا ہرحکم بجا لائو’ سوائے اس حکم کے جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہواوران کے سامنے اف تک نہ کہو۔ان کے سامنے عاجزی اختیارکرو’ان کا خیال رکھو’ان کی خدمت کرکے اپنے لئے جنت کا راستہ ہموار کرو’وہ لوگ خوش قسمت ہیں جو اپنے ماں باپ کی خدمت کرکے ان کی دعائیں حاصل کریں’میری ماں جی تین فروری 2014ء کو انتقال کر گئیں’ موت برحق ہے اورہرذی روح نے اس کا ذائقہ چکھنا ہے’دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے میرے والدین کی مغفرت اوران کی قبروں کوکشادہ فرمائے۔ و ا لد ین کی دعائوں سے مجھ پر اللہ تعالیٰ کا کرم وفضل ہوا’اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کوماں باپ کی خدمت کرکے ان کی دعائیں حاصل کرنیکی سعادت نصیب فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں