32

ملک بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا گیا (اداریہ)

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا گیا بھارتی مظالم کی مذمت کیلئے سرکاری اور نجی سطح پر تقاریب کا انعقاد کیا گیا ریلیاں نکالی گئیں ملک بھر میں صبح 10 بجے سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی مظفر آباد کوہالہ پل پر انسانی ہاتھوں کی سب سے بڑی زنجیر بنائی گئی جس میں بچوں اور خواتین سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی شرکاء نے ہاتھوں میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے پل کی مرکزی تقریب میں چاروں صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی اسلام آباد میں دفترخارجہ کی جانب سے پارلیمنٹ ہائوس تک کشمیر ریلی نکالی گئی جس میں ترجمان دفتر خارجہ اور مشیر امور کشمیر قمر الزمان کائرہ سمیت حریت راہنمائوں اور عوام نے شرکت کی ریلی سے قمر الزمان کائرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم تشویشناک ہیں بھارت کشمیری عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرے اقوام متحدہ اور عالمی برادری نہتے کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کرنے پر بھارت کے خلاف نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے،، 5فروری کے موقع پر ہر سال کی طرح پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جاتا ہے جس کے ذریعے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا نوٹس لیا جائے کشمیریوں کو حق ارادیت دیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں مگر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تماشائی بنی ہوئی ہیں پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سفارتی واخلاقی سطح پر کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کرتا چلا آ رہا ہے مگر بھارت کے متکبرانہ رویے کی وجہ سے تنازعہ کشمیر کا حل تاحال نہیں نکل سکا مکار بھارتی حکمران اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک کر تنازعہ کو طول دینے میں مصروف ہیں مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا سب سے بڑا فوجی قبضہ ہوا ہے بھارتی جبر وتسلط کے باوجود کشمیری حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں 7دہائیوں سے بھارتی قابض افواج نے کشمیریوں پر مظالم ڈھائے ہیں اور انہیں ہر طرح کے حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے نہتے کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے وادی میں 9لاکھ سے زیادہ قابض بھارتی فوجی تعینات ہیں مقبوضہ وادی میں فوجی محاصرہ کو 1280 روز ہو چکے ہیں کشمیری مسلسل خوف کی زندگی بسر کر رہے ہیں بھارتی فورسز کی طرف سے تلاشی کی کارروائیوں میں طاقت کے اندھا دھند استعمال اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے کشمیریوں کو غیر قانونی حراست تشدد اور جائیدادوں کی ضبطی کا سامنا ہے 5اگست 2019ء کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات سے کشمیریوں کی شخصی آزادی کو سلب کر لیا گیا ہے وادی بے گناہ کشمیری مسلمانوں کے خون سے سرخ ہے مگر بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیری عوام کی قربانیاں رنگ لا کر رہیں گی 75 سال میں کشمیر میں لاکھوں مسلمان شہید کئے گئے، خواتین کی عصمت دری’ اجتماعی زیادتی’ بچوں پر ظلم’ نوجوانوں پر تشدد کی ایسی بدترین مثالیں موجود ہیں کہ سن اور پڑھ کر دل دہل جاتا ہے مگر دنیا خاموش ہے 7دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں سب کچھ جاننے کے باوجود بھارت کے خلاف زبان کھولنے سے احتراز کر رہی ہیں! ایسا کب تک چلے گا افغانستان میں طالبان کی حکومت خواتین کے حوالے سے کوئی اعلان کرتی ہے تو دنیا فوری ردّعمل کا اظہار کرتی ہے لیکن کشمیر میں ایسے مظالم پر عالمی برادری خاموش کیوں؟ بھارت نے مختلف سازشوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں اپنی جابرانہ حکومت کو جاری رکھا ہوا ہے فورسز نے وادی میں ڈسٹرہڈ ایریاز ایکٹ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے مختلف قوانین کو استعمال کیا ہے تاکہ کسی بھی فرد کو غیر معینہ مدت کے لئے من مانی طور پر گرفتار کیا جا سکے یہاں تک کہ انہیں بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے قتل کیا جا سکے جس کی پاکستانی سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان سخت مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ’ عالمی برادری سے بھارتی مظالم کا نوٹس لینے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کرتے ہیں،، 5فروری کشمیر کے ساتھ پاکستان کے گہرے تعلقات کی علامت ہے ہر سال یہ دن پاکستان کے ساتھ وادی کی ثقافتی مذہبی اور جغرافیائی قربت کو زندہ کرتا ہے ہر سال یہ دن اس امید کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ لاکھوں کشمیریوں کو آزادی ملے گی خدا کرے وہ دن جلد دیکھنا نصیب ہو جب کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت حاصل ہو اور وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں کہ ان کو کس کے ساتھ رہنا ہے پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ بھارت کے حوالے سے کوئی بھی پالیسی بناتے وقت کشمیر کو سب سے پہلے رکھے کشمیریوں کی ہر ممکن حمائت اور مدد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ کشمیریوں کی برسوں سے جاری تحریک آزادی کو زندگی مل سکے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں