37

موسم گرما کی سبزیوں کی کاشت

زرعی فیچر سروس
سبزیاں انسانی غذا کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہیں ۔ سبزیاں انسان کو لحمیات ،نشاستہ ، تیل، معدنیات اور مختلف قسم کے وٹا منز مہیا کر تی ہیں۔ پاکستان میں سبزیوں کا زیر کا شت رقبہ با قی فصلوں کی نسبت بہت کم ہے جبکہ آمدن کے لحاظ سے سبزیات کی کاشت دوسری فصلوں کی نسبت بہتر ہے۔ موسم گرما کی سبزیات کی کاشت وسط فروری تا مارچ تک کی جا سکتی ہے۔مارچ کے بعد کاشت کی گئی سبزیات کی کاشت درجہ حرارت بڑھنے سے قاصر رہتی ہے۔موسم گرما کی سبزیات کی نشوونما کیلئے درجہ حرارت 20 تا35 ڈگری سینٹی گریڈموزوں رہتا ہے۔ موسم گر ما میںکریلا، کدو، گھیا توری، کھیرا، ٹینڈہ، بینگن ، بھنڈی توری اورمرچ وغیرہ کا شت کی جا تی ہیں۔ بھنڈی توری کو گرم اور مرطوب آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بھنڈی توری کے لیے 10 سے2 1کلوگرام بیج فی ایکڑاستعمال کریںتاہم بیج کے لیے 6کلوگرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے ۔بوائی کے وقت 25 کلو گرام نائٹروجن، 35 کلو گرام فاسفورس اور 25 کلو گرام پوٹاش فی ایکڑڈالنا ضروری ہے ۔ تیار شدہ زمین میں 75 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر پٹڑیوں پر دولائنوں میں چوپے لگائیںاورپودوں کا درمیانی فاصلہ 10 سینٹی میڑ رکھیں۔ فصل کو پانی دیتے وقت خیال رکھیں کہ بیج تک صرف نمی پہنچے ۔ بھنڈی کی فصل تقریبا 50 دن بعد تیار ہو جاتی ہے۔جب پھل 7سے8سینٹی میٹر کا ہوجائے تو برداشت کرلیں۔ شروع میں تین دن بعداور پھرہر دوسرے ، تیسرے دن بعد فصل کی توڑائی کرتے رہیں۔کھیرا کے لیے خشک اور معتدل آب وہوا زیادہ بہتر ہے۔ کاشت سے پہلے دومرتبہ ہل اور سہاگہ چلا کر 75 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر پٹٹریاں بنا دیں۔ کھیرا کی اگیتی فصل کیلئے فروری کے آخر تک جبکہ پچھیتی فصل کیلئے جولائی میں بوائی کریں۔ شرح بیج ایک کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں ۔ پٹٹر یوں پر کاشت کرتے وقت 30 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر چوپے لگائیں اور دوپتے نکلنے پر زائد پودے نکال دیں ۔ کاشت کے وقت چاربوری سنگل سپر فاسفیٹ ، ایک بوری امونیم نا ئٹریٹ اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں۔ پھول آنے اور ہر تین چنائی کے بعد آدھی بوری یوریافی ایکڑ ڈالتے رہیں ۔شروع میں ہفتہ بعد اور بعد میں چار دن کے وقفہ سے آبپاشی کریں ۔ جیسے ہی پھل قابل فروخت سائز کا ہو جائے تو برداشت کرلیں تاکہ بیل پرموجود دوسرے پھلوںکو بڑھوتری کا موقع مل سکے۔ کریلاکی کاشت کیلئے معتدل آب و ہوا موزوںہے ۔ زمین تیار کرنے کے بعد 2.5 میٹر پر لگے نشانوں پر پٹٹر یاں بنائیں اور دونوں اطراف سے 45 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر دو سے تین سینٹی میٹر کے فاصلہ پر بیج بوئیں۔ پٹٹر یوں کی نالیوں کی چوڑائی 0.5 میٹر رکھیں ۔شرح بیج 2 سے 2.5 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ اگیتی فصل فروری کے آخرتک جبکہ پچھیتی فصل جولائی تک کاشت کی جاسکتی ہے۔ بوائی کے وقت کریلا کو 40کلوگرام نائٹروجن ،40کلوگرام فاسفورس اور25کلوگرام پوٹاشیم کھاد فی ایکڑڈالیں ۔ گھیا کدو کیلئے گرم اور مرطوب آب وہو ا موزوں ہے۔ اگیتی کاشت فروری کے آخرتک جبکہ پچھیتی کاشت مارچ کے آخر تک کی جاسکتی ہے ۔ شرح بیج 2 کلو گرام فی ایکڑ بہتر پیداوار کی ضامن ہے ۔زمین تیار کرتے وقت 35کلوگرام نائٹروجن ، 36 کلوگرام فاسفورس اور 25کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈال کر 3.5 میٹر چوڑے بیڈ بنائیں ۔ پٹڑیوں کے درمیان نالیوں کی چوڑائی 40سے50 سینٹی میٹر رکھیں۔55 سے60 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر 2سے3 بیج بذریعہ چوکا لگائیں ۔ جب پودا دو سے تین پتے نکال لے تو چھدرائی کر یں۔ پہلا پانی کاشت کے فورا بعد جبکہ باقی پانی ایک ہفتہ کے وقفہ سے لگائیں ۔مرچ کی پنیری فروری تک تیار ہو جاتی ہے اگیتی فصل کو کورا سے بچانے کے لیئے ٹنل بنائیں۔ مرچ کی کاشت ایک میٹر چوڑی پٹڑی پر کریں جبکہ لائنوں کا درمیانی فاصلہ 8سے10 سینٹی میٹر ہونا چاہیے ۔ایک ایکڑ مرچ کی کاشت کے لیے دومرلہ پر لگائی گئی پنیر ی کا فی ہوتی ہے۔ بوائی سے پہلے 20سے25 ٹن فی ایکڑ نامیاتی کھاد زمین میں ملادیں۔ جب پنیری 8سے10 سینٹی میٹر اونچی ہو جائے تو پٹڑیوں پر کھڑے پانی میں کاشت کریں ۔بینگن کیلئے گرم مرطوب آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ دس ہزار فی ایکڑ پودے بہترین پیداوار کے ضامن ہیں ۔ پنیری کے لئے 250 گرام بیج پانچ مرلہ میں لگاکر ایک ایکڑ کے لیے پنیری تیار کریں۔ پنیری کیلئے زمین دوسری زمین سے کچھ بلند ہونی چاہیے تاکہ نکاسی آب بہتر ہو سکے ۔ ان کیاریوں پر لائینوں کا درمیانی فاصلہ 10 سینٹی میٹر اور گہرائی ایک سینٹی میٹر رکھیں ۔ جب پودے پانچ سے چھ پتے نکال لیں تو پودوں کی چھدرائی کریں۔ بوائی سے قبل تھائیو فینٹ میتھائل 2 گرام فی کلوگرام بیج کو لگائیں۔ پہلی فصل کیلئے پنیری فروری کے آخر تک بوئی جا سکتی ہے ۔ بوائی کے وقت چار بوری سنگل سپرفاسفیٹ اور ایک بوری امونیم نائٹریٹ زمین میں ڈالیں ۔ ٹینڈے کی کاشت کیلئے 2.5 میٹر کے فاصلہ پر نشان لگائیں اور پٹڑیوں کے درمیان 50 سینٹی میٹر چوڑی کھالی بنائیں۔ پانی ایسے لگائیں کی بیج تک صرف نمی پہنچے۔ پانی لگانے کے بعد 2سے3 بیج 3سے4 سینٹی میٹر گہرائی پر بوئیں اس طرح ایک ایکڑ میں 8000 پودے لگائے جاسکتے ہیں ۔ٹینڈے کا بیج 2 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں ۔ بوائی کے وقت 60 کلو گرام نائٹروجن ،30کلوگرام فاسفورس اور25کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں۔ ٹینڈی کی کاشت کیلئے معتدل آب وہوا زیادہ موزوں ہے ۔ٹینڈی کی عام کاشت آخر فروری تک کی جاسکتی ہے اورپھل مارچ سے مئی تک برداشت کیا جاتا ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں ٹینڈی کی کاشت مارچ اپریل میں ہوتی ہے۔ کاشت کیلئے 2.5 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر نشان لگائیں اور پٹڑیوں کے درمیان 50 سینٹی میٹر چوڑی نالی چھوڑ کر 2 میٹر چوڑی پٹڑی بنا دیں اور پانی اس طرح لگائیں کہ بیج تک صرف نمی پہنچے۔ 40 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر 2 سے 3 بیج 3سے4 سینٹی میٹر کی گہرائی میں دبا دیں اس طریقے سے ایک ایکڑ میں 8000 پودے لگائے جا سکتے ہیں جس کیلئے 2 کلو گرام بیج کافی ہوتا ہے ۔ بوائی کے وقت 60کلوگرام نائٹروجن،35کلوگرام فاسفورس اور25 کلو گرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالیںجب پودے دو سے تین پتے نکال لیں تو چھدرائی کر یں ۔گھیا توری کی کاشت کیلئے معتدل اور مرطوب آب وہوا موزوں ہے ۔ اگیتی کاشت فروری کے آخر جبکہ پچھیتی کاشت مارچ کے آخر تک جاسکتی ہے ۔ شرح بیج ایک سے ڈیڑھ کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ اچھی پیداوار کیلئے35کلوگرام نائٹروجن ، 36کلوگرام فاسفورس اور 25 کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں ۔ کاشت کیلئے پٹڑیوں کے کناروں پر 55سے 60 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر 2سے3 بیج بذریعہ چوکا لگائیں۔ اس طریقہ سے 4000سے 8000 پودے حاصل ہوںگے۔ جب پودے تین سے چار پتے نکالیں توچھدرائی کر یں ۔پہلا پانی بوائی کے فورا بعد لگائیں اس کے بعدسات دن کے وقفہ سے پانی لگاتے رہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں