37

واسا کے بلوں میں کیا جانیوالا اضافہ واپس لیا جائے

فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) بجلی ‘گیس سمیت دیگر ٹیکسز میں ا ضافہ کے بعد واسا نے بھی بلوں میں اضافہ کرکے انڈسٹریز مالکان پر بجلی گرا دی جس کی وجہ سے انڈسٹریز کو چلانا مشکل ہی نہیں ناممکن بن کر رہ گیا۔ ان ظالمانہ اقدامات سے انڈسٹریز تیزی سے بند ہونے سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو گا جو ملک و قوم کے لئے خطرناک ثابت ہو گا ۔ یہ بات چیئرمین اپپٹما حافظ شیخ محمداصغر قادری نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوںنے کہا کہ واسا نے جو پانچ گنا زائد بلز ارسال کئے ہیں جو انڈسٹریز کی تباہی میں سبب بنیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ واسا کا 2022 ء میں ٹربائن سے ایک کیوسب زمینی پانی کا بل تقریبا بیس ہزار روپے تھا اب 2023ء ایک کیوسب زمینی پانی کا بل ایک لاکھ روپے کر دیا گیا ہے جو ظلم کی انتہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات میں انڈسٹریز پہلے ہی تنزیلی کا شکار ہے اب ان حالات میں انڈسٹریز کو چالو رکھنا انتہائی مشکل ترین بن چکا ہے ۔ انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر بجلی ‘ گیس سمیت واسا کے بلوں میں نظرثانی کی جائے تاکہ انڈسٹریز کا پہیہ چلتا رہے اور لاکھوں مزدوروں کو روزگار ملتا رہے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر حکومت فوری طور پر انڈسٹریز کی بحالی کے لئے اقدامات نہ کئے تو ملک میں ایسا بے روز گاری کا طوفان آئے گا جسے سنبھالنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں