40

چین اور عرب ممالک پاکستان کی امداد کیلئے تیار

اسلام آباد (بیوروچیف)سعودی عرب نے بتایا ہے کہ وہ ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار ملک پاکستان کو زندگی کی نئی امید کے طور پر 11 ارب ڈالرز فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔متحدہ عرب امارات اور قطر نے بھی حالیہ مہینوں کے دوران کہا ہے کہ وہ پاکستان کو مدد دے سکتے ہیں، جس میں ممکنہ طور پر قرضہ جات اور خلیجی ممالک کی طرف سے سرمایہ کاری شامل ہے اور سعودی عرب کے تازہ ترین اعلان کے بعد مجموعی طور پر یہ امدادی رقم 22 ارب ڈالرز تک جا سکتی ہے۔خلیجی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ اسی طرح کی مدد مصر کو بھی فراہم کر سکتے ہیں کیونکہ وہ بھی معاشی لحاظ سے مشکلات کا شکار ہے۔ سعودی عرب سے ملنے والی امداد کے نتیجے میں پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں بہتر معاونت مل سکتی ہے۔اسلام آباد اب تک آئی ایم ایف کی شرائط پر اتفاق کرنے پر آمادہ نہیں، ان شرائط میں بجلی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ٹیکسوں میں اضافے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔پاکستان کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور فنانشل مارکیٹس کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ پٹڑی پر لایا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان میں چینی سفیر نوگ رونگ نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔چینی سفیر کا کہنا تھا کہ مغربی مالیاتی ادارے الزام تراشی نہیں ٹھوس مدد کریں، چین کو گھیرنے کے لیے امریکی انڈوپیسیفک حکمت عملی ناکام بنائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا، مغربی مالیاتی ادارے بھی الزام تراشی نہیں ٹھوس مدد کریں۔چینی سفیر نے کہا کہ پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)توانائی منصوبوں سے ترقی کی صلاحیت کو مضبوط کیا۔ان کا کہنا تھا کہ گوادر کا زیر تعمیر ایئرپورٹ چین کا اب تک کا سب سے بڑا غیر ملکی امدادی منصوبہ ہے۔چینی سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے 160 ملین ڈالر امداد دی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے ساتھ علاقائی امن و استحکام اور ترقی کے لیے کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا، بھارت اور آسٹریلیا کو چین، روس کیخلاف استعمال کرنے کے لیے ان کی مدد کر رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں