60

درخت لگائیں… زندگیاں بچائیں

ساون کا مہینہ 13جولائی سے شروع ہو گا، اس مہینے کو بارشوں کے باعث منفرد اہمیت حاصل ہے، ساون میں آسمان پر اکثر وبیشتر کالی گھٹائوں کا راج رہتا ہے، بادل برستے ہیں تو ہر طرف عجیب سماں طاری ہو جاتا ہے، بچے اور نوجوان بھیگی رُت کا خوب مزہ لیتے ہیں اور اس قدر بارشیں ہوتی ہیں کہ نہروں کا پانی کناروں سے چھلک پڑنے کو بیتاب نظر آتا ہے، اسی لئے سیانے لوگ کہتے ہیں کہ ساون میں سوکھی لکڑی بھی زمین میں لگا دی جائے تو وہ سبز ہو جاتی ہے، ساون کا مہینہ ہمہ قسمی درخت اور قلمیں لگانے کا موزوں ترین وقت ہے لہٰذا درخت لگانے کی ابھی سے تیاری شروع کر دیں تاکہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت پر قابو پایا جا سکے، دنیا اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے اور وطن عزیز پاکستان اس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، امسال شدید گرمی نے اپنا رنگ جمایا تو بڑے’ بوڑھے’ بچے’ نوجوان اور خواتین شدید مضطرب دکھائی دیئے، جیٹھ اور ہاڑ شدید گرمی کے مہینے ہیں جیٹھ کے بعد ہاڑ بھی اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکا ہے جبکہ ساون کا مہینہ شروع ہونے کو ہے اور یہ مہینہ شجرکاری کیلئے انتہائی موزوں ہے، قدرت نے ہمیں اس موسم کے ذریعے درخت لگانے کا ایک سنہری موقع فراہم کیا ہے، آپ پودوں کی پرورش کا مشاہدہ کریں تو ایک بیج سے پودا نکلتا ہے اور پھر ایک تناور درخت بن جاتا ہے، یہ ہمارے لئے واضح اشارہ ہے کہ جو ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں وہی معاشرے میں مضبوط اور بہترین مقام پاتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم آج سے ہی درخت لگانے کی تیاری شروع کر دیں تاکہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت پر قابو پایا جا سکے’ ساون میں بارش کی نعمت ہر جگہ نظر آتی ہے، بارش قدرتی نعمت ہے اور کی کی قدر’ قدردان ہی جانیں، کیا سہانا سماں ہوتا ہے ساون کا اور سب سے بڑھ کر یہ مہینہ درخت لگانے کیلئے بیحد سازگار ماحول پیدا کرتا ہے، درختوں میں نیم کا درخت 55ڈگری تک گرمی برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے، ایک بارہ فٹ کا درخت تین ائیرکنڈیشنر کے برابر ٹھنڈک پیدا کرتا ہے، نیم کا درخت رات کو بھی آکسیجن خارج کرتا ہے، درخت زندگی ہے، درخت ایک قیمتی سرمایہ ہے، نیم کے پودے کی قیمت پچاس سے ایک سو روپے تک ہوتی ہے، اس کے علاوہ بکائن’ جامن’ شیشم’ کچنار’ پیپل’ امرود وغیرہ کے درخت بھی ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں اور ماحول دوست ہیں، لہٰذا ہمیں ان سے استفادہ کرنا چاہیے۔ بلاشبہ! درختوں اور پودوں کی اہمیت کا ہر شخص معترف ہے، درخت اور پودے ہمیں زندہ رہنے کیلئے آکسیجن فراہم کرتے ہیں، بلکہ ماحول کی آلودگی کو بھی کم کرتے ہیں جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے، درختوں اور پودوں سے ہمارا تعلق بہت گہرا ہے، یہ انسان کے بہترین دوست ہیں، ان کی ایک خاص مہک ہوتی ہے جو ہماری روح تک سرائیت کر جاتی ہے، درخت ہمیں آکسیجن کے ساتھ ساتھ سایہ بھی فراہم کرتے ہیں اور جب بھی ہم تپتی دھوپ سے پریشان ہوتے ہیں تو سب سے پہلے اردگرد نظر دوڑاتے ہوئے کسی درخت کا سایہ تلاش کرتے ہیں تاکہ ہمیں سکون میسر ہو سکے، یہ پرندوں کا مسکن ہیں، موجودہ دور کا المیہ ہے کہ گنجان آبادی والے علاقوں میں ضرورت کے مطابق درخت نہیں لگائے جا سکے، سایہ دار درختوں کی عدم موجودگی میں درجہ حرارت بڑھتا جا رہاہے’ اس صورتحال میں ہم سب کو شجرکاری کیلئے اپنااپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اپنے اردگرد کے ماحول کو خوبصورت اور دلکش بنانے کیلئے ہمیں ذاتی طور پر پودے لگانے چاہیے، موسمیاتی تبدیلیوں اور دن رات بڑھتی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ ہم سب شجرکاری پر مکمل توجہ دیں اور اس ضمن میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں، درختوں اور پودوں سے ہمیں بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں، یہ ہمیں زندگی کا اہم ترین سبق بھی سکھاتے ہیں، پودوں کو پھلدار اور تن آور درخت بننے میں طویل عرصہ درکار ہوتا ہے، اسی طرح ہمیں کامیاب اور منزل تک پہنچنے میں بھی طویل عرصہ لگتا ہے لیکن کبھی مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ آج ہم جو گھنے اور مضبوط درخت دیکھتے ہیں اور ان سے فیض یاب ہوتے ہیں، یہ ہمارے آبائو اجداد کے لگائے ہوئے ہیں، یعنی محنت جس کی بھی ہو کبھی ضائع نہیں جاتی، آپ نہیں تو آپ کی آنیوالی نسلیں آپ کے لگائے گئے پودوں سے فائدہ اٹھائیں گی، انسانی زندگی میں درختوں کی اہمیت وافادیت سے کون واقف نہیں، ہماری سانسوں کی روانی سے لیکر ضروریات زندگی تک درخت ہماری زندگی کا حصہ ہیں، درختوں کی اہمیت وافادیت سے آگاہی کا حاصل یہ ہونا چاہیے کہ ہر شخص درخت لگانے کیلئے بے تاب نظر آئے مگر ایسا نظر نہیں آتا اگر ایک گھرانہ اگر کم ازکم ایک پودا بھی لگائے تو دیکھیں کتنے پودے لگتے ہیں جس سے ماحولیاتی آلودگی اور درجہ حرارت میں کمی سمیت نجانے کتنے فوائد حاصل ہونگے، پودے روئے زمین کا حسن ہی نہیں بلکہ زمین کی ہر چیز کو فطری حسن وجاذبیت سے مزین کرتے ہیں، اگر زمین پر پودے نہ ہوتے تو ہماری یہ دنیا ایک گرد وغبار اجاڑ وبیابان خطہ سے زیادہ کچھ نہ ہوتی، پودے انسانی زندگی کے لیے قدرتی آب وہوا کا لازمی ذریعہ ہیں،عالمی موسمیاتی جریدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کے گرم ترین علاقے آئندہ 7سالوں کے بعد رہنے کے قابل نہیں رہیں گے، عالمی موسمیاتی جریدے میں واضح کیا گیا ہے کہ معمول سے زیادہ پھلدار مقامی درخت نہ لگایا گیا تو یہ علاقے آئندہ 7 سال بعد رہنے کے قابل نہیں رہیں گے اور پارہ 57 تک جانے کا قوی امکان ہے۔سندھ’ پنجاب اور بلوچستان کے ہر ایک فرد کو ایک ایک مقامی پھلدار درخت لگانا لازمی قرار دیا جاتا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں اور ان علاقوں میں ٹمپریچر شدیدگرمیوں کے موسم میں 40۔42 تک رہے۔ اب سندھ’ پنجاب اور بلوچستان میں ہر فرد کا مقامی نسل پھلدار درخت لگانا ناگزیر ہوچکا ہے۔پودے اور درخت زیادہ ہونگے تو ایک تو یہ ہمیں آکسیجن وافر مقدار میں مہیا کرینگے اور دوسرا گرمی کی شدت میں بھی کمی آئے گی، ساون کا مہینہ پودے لگانے کیلئے بے حد مفید ہے اور ہمیں اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، بلاشبہ! اس سے ہمارا اور ہماری آنیوالی نسلوں کا بھلا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں