73

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی… ٹرانسپورٹ کرائے’ مہنگائی برقرار

ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کے طوفان نے عوام کو دن میں تارے دکھا دیئے ہیں، بجلی’ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بنا کر منافع خور مافیا نے گرانی کا بازار گرم رکھنا معمول بنا رکھا ہے لیکن یہ بات بڑی تعجب انگیز ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عام لوگوں تک نہیں پہنچتے، پٹرول’ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں جب بھی بڑھیں فیصل آباد سمیت ملک بھر میں مہنگائی کا نیا طوفان آ جاتا ہے اور پیداواری لاگت میں اضافے کا رونا رو کر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے، اس کے برعکس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہونے پر ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی نہیں کی جاتی جبکہ مہنگائی کا طوفان بھی جوں کا توں رہتا ہے، حکومت نے اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، وزیراعظم نے اگلے پندرہ روز کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دی، پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 42 پیسے فی لیٹر کمی کی منظوری دی گئی ہے، اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت میں 8روپے 74پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 63پیسے فی لیٹر کمی کی منظوری دی گئی ہے، اوگرا نے بھی اچھا فیصلہ کیا اور رواں ماہ کیلئے ایل پی جی کی قیمت میں گیارہ روپے اٹھاسی پیسے فی کلو کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، مگر اسے کیا کہیئے کہ اب پیداواری لاگت میں کمی کے باوجود اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم نہیں کی گئیں اور ٹرانسپورٹرز نے بھی من مانیاں کرتے ہوئے کرائے کم نہ کئے ہیں، ملک میں لوگوں کو درپیش مسائل کی ایک بڑی وجہ ہماری بے حسی ہے، اکثر لوگوں کا یہ عالم ہے کہ منافع خوری میں تمام حدیں پار کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے اور جب اشیاء کی پیداواری لاگت میں کمی ہو جائے تب بھی قیمتیں کم نہیں کی جاتیں اور بڑی دھٹائی سے پہلی قیمتوں کو برقرار رکھا جاتا ہے، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ منافع خوروں کی دیدہ دلیریوں کو روکنے والا کوئی نظر نہیں آتا، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، جگہ جگہ مہنگے داموں اشیائے ضروریہ کی مہنگے داموں فروخت معمول بن چکا ہے، فیصل آباد میں ٹرانسپورٹ کے مسائل بھی بڑھ چکے ہیں، اس بات کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ شہری اب ان لوگوں کو ”ٹرانسپورٹ مافیا” کہنے لگے ہیں، فیصل آباد کے مختلف علاقوں میں چنگ چی رکشوں کے غیر قانونی اسٹینڈ بن چکے ہیں، کم عمر رکشہ ڈرائیوروں کا سڑکوں پر چنگ چی رکشے چلانا عام ہو چکا ہے، کم عمر رکشہ ڈرائیورز ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے نظر آتے ہیں اور ان کی جانب سے تیز رفتاری کی انتہاء کر دی جاتی ہے اس صورتحال سے حادثات میں کئی لوگوں کے جان سے جانے اور زخمی ہونے کے واقعات بھی پیش آ چکے ہیں مگر اس کے باوجود صورتحال کی بہتری پرتوجہ نہیں دی جارہی اوراب پٹرولیم مصنوعات اورایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ٹرانسپورٹ کرائے جوں کے توں ہیں،یہ حقیقت روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ بجلی،گیس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے اشیائے ضروریہ کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے جسے جوازبنا کر انکے نرخوںمیں اضافہ کرنا درست ہے تواب پٹرول،ڈیزل،مٹی کے تیل،لائٹ ڈیزل اورایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کے بعد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اورٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کیوں نہیں کی جارہی ہے،ستم بالائے ستم یہ کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پرنظررکھنے والے اداروں کے افسران بھی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے سرانجا م نہیں دے رہے،اس وقت منافع خور مافیا بے لگام ہوچکا ہے اورانہیں راہ راست پرلانے کیلئے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کواپنی ذمہ داریاں فرض شناسی سے سرانجام دینی چاہیے، اس حقیقت سے ہرخاص وعام آگاہ ہے کہ انسان کواللہ تعالیٰ نے بے شمار صلاحیتیں بخشی ہیں اور وہ جب کوئی کام کرنیکی ٹھان لے تو کا میا بی اس کا مقدر بنتی ہے۔اس لئے منافع خور مافیا کیخلاف بھی بھرپورجذبہ سے کام کرنا چاہیے، منافع خوروں سے ملک بھر میں لوگوں کوسخت پریشانی کا سامنا ہے اور ان کی چیرہ دستیوں پرنظر ڈالیں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہرطرف گر انفر و شو ں کا راج قائم ہوچکا ہے، سبزیاں ، پھل ،دالیں ، گوشت اور پھلوں سمیت دیگراشیائے خوردونوش کی مہنگے داموں فروخت کا نہ رکنے والا سلسلہ طویل عرصہ سے جاری ہے،گرانفروشوں کی لوٹ مار اس حقیقت سے بھی کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ اشیائے ضروریہ مختلف بازاروں میں مختلف ریٹس پرفروخت ہورہی ہیں اور عوام کوگمان ہونے لگا ہے کہ مارکیٹ کمیٹیوں کا وجود عملاً ختم ہو چکا ہے، مانچسٹر آف پاکستان کی بات کر یں تو یہاں منافع خوروں کی کارستانیاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ اب لوگ خاموشی سے ان کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہو چکے ہیں، غربت’ مہنگائی اور بیروزگاری کے ستائے لوگوں کو اب منافع خور مافیا دن میں تارے دکھانے لگا ہے، ذخیرہ اندوزوں اور منا فع خوروں نے لوٹ مار کا بازار گرم کرنے کیلئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر رکھے ہیں، اشیا ئے ضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کر کے بھی ”چور با ز ا ری” کا بازار گرم کر دیا جاتا ہے، خدا جانے متعلقہ حکام کس مصلحت کا شکار ہیں کہ سب کچھ دیکھ کر بھی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے بلکہ حکام بالا کو ”سب اچھا ہے” کی رپورٹ ارسال کر دی جاتی ہے، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی کارروائی کہیں نظر آ بھی جائے تو وہ چھوٹے دکانداروں تک محدود ہوتی ہے اور عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ بڑی مارکیٹوں اور ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں پر چھاپے کیوں نہیں پڑتے اور ”منافع خور مافیا” کیخلاف سخت کارروائی کر کے انہیں کیفرکردار تک کیوں نہیں پہنچایا جاتا، پٹرولیم مصنو عات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کے بعد عوام پُرامید تھے کہ اب ٹرانسپورٹ کرایوں اور مہنگائی میں کمی ہو گی مگر ایسا نہیں ہو سکا، ضرورت اس امر کی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کے فوائد عام لوگوں تک پہنچا ئے جائیں، امید ہے کہ اس ضمن میں موثر ترین حکمت عملی کے تحت سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عام لوگوں کو بھی مل سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں