فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے پر اسلام آباد پولیس نے لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے اسلام آباد منتقل کر دیا ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اسلام آباد میں ڈیوٹی مجسٹریٹ نے دو روزہ ریمانڈ منظور کر لیا فواد پر چار دفعات لگائی گئی ہیں ان میں ایک دفعہ A124 ہے جس کے تحت عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے یہ دفعہ وفاقی یا صوبائی حکومت یا کسی ادارے کے خلاف بغاوت انگیز تقریر کرنے یا ان اداروں کی توہین کرنے پر لگتی ہے، فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو مقدمہ درج ہوا اس پر فخر ہے نیلسن منڈیلا پر بھی یہی مقدمہ بنا تھا ان کا کہنا تھا کہ زیادتی کے خلاف بولنا بغاوت نہیں فواد چوہدری کو کل بروز جمعہ ڈیوٹی مجسٹریٹ نوید خان کی عدالت میں دوبارہ پیش کیا جائے گا عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد فواد چوہدری کا پمز ہسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا دوران سماعت فواد چوہدری کو ہتھکڑی لگا کر پیش کیا گیا تھا ان کے وکیل نے ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کرانے کے تمام اختیارات ہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت الیکشن کمیشن کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے فواد چوہدری کی تقریر کا مقصد سب کو اکسانا تھا ملزم کے خلاف الیکشن کمیشن کے پاس کافی الیکٹرانک مواد موجود ہے فواد چوہدری کی اہلیہ نے فواد کی گرفتاری کو اغواء قرار دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے راہنما کی گرفتاری پر تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے،، عمران خان کی جماعت کے اہم مرکزی راہنما فواد چوہدری کی گرفتاری اور ان پر بغاوت کا مقدمہ قائم کرنے کے بعد عدالت نے دو روزہ ریمانڈ منظور کر لیا کل بروز جمعہ ان کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد ہی آئندہ صورتحال واضح ہو سکے گی تاہم فواد چوہدری کی گرفتاری سیاسی نہیں انہوں نے الیکشن کمیشن کے ممبران اور ان کے بچوں کو کھلے عام دھمکیاں دیں جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی آئینی اداروں کے سربراہوں کو ڈرانا دھمکانا ریڈلائن ہے جس کا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نوٹس لیا ہے اور فواد چوہدری کو قانون کے مطابق حراست میں لیکر عدالت میں پیش کیا گیا عدالت جو فیصلہ کرے گی اسے تحریک انصاف کو قبول کرنا ہو گا،، تحریک انصاف کے راہنما سیاست کم اور حماقت زیادہ کرتے ہیں اس جماعت کے قائد سے لیکر مرکزی وصوبائی قائدین تک اکھڑ مزاج اکڑ اور غرور سے بھرے ہوئے ہیں مخالفین کو چور’ ڈاکو’ ناسمجھ نہ جانے کن کن ناموں سے پکارتے رہے انکی کردار کشی تک کی گئی مگر یوں لگتا ہے کہ اب تحریک انصاف نے اپنے دور اقتدار میں جو کچھ بویا اس کے کاٹنے کا وقت آن پہنچا ہے اور اب ان کو بھی سختیاں جھیلنا ہوں گی مخالف سیاستدانوں کو عدالتوں’ جیلوں میں ڈالنے والے اب خود کیوں ڈرتے ہیں ان کو بھی جیلوں اور عدالتوں کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔
47