5

جعفر ایکسپریس پر حملہ،حالات بدستور کشیدہ

کوئٹہ (بیوروچیف) بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، 155 مسافروں کو بازیاب کرالیا گیا جبکہ 27 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، اب تک سیکیورٹی فورسز نے 155 مسافروں کو دہشت گردوں سے باحفاظت بازیاب کروا لیا ہے جبکہ اب تک 27 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں نے خود کش بمبار دہشت گردوں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے بالکل پاس بٹھایا ہوا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ممکنہ شکست کے پیش نظر دہشت گرد خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خود کش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، خود کش بمبار 3مختلف مقامات پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بناکر ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں، عورتوں،بچوں کی خود کش بمباروں کیساتھ موجودگی پرآپریشن میں انتہائی اختیاط جارہی ہے ۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 37 زخمیوں کو طبی امداد کے لئے روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ 155 مسافروں کو دہشت گردوں سے بازیاب کروا لیا گیا ہے اور اب تک 27 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے، باقی ماندہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔دریں اثنا، گزشتہ روز دہشت گردوں نے بلوچستان کے ایک دشوار گزار علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں ایک بڑی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی بھی شامل تھی۔اگرچہ دور دراز علاقے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا، سیکیورٹی فورسز نے بتایا تھا کہ انہوں نے ڈھاڈر کے علاقے میں بولان پاس میں یرغمالیوں کو بچانے کے لیے ایک بڑے آپریشن کا کیا تھا،جس میں گزشتہ رات تک کم از کم 16 حملہ آور ہلاک کیے جاچکے تھے۔حملے میں جاں بحق افراد کی کل تعداد کی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن حکام نے کہا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔کوئٹہ میں ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) عمران حیات کے مطابق حملے میں انجن کے ڈرائیور اور 8 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔سیکیورٹی فورسز نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد مسافروں کو حملہ آوروں سے بچایا ہے، جنہوں نے یرغمالیوں کو بولان رینج کے خطرناک پہاڑوں میں لے گئے تھے۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ آیا ان افراد کو فوجی کارروائی میں بازیاب کروایا گیا تھا یا وہ ان افراد میں شامل تھے جنہیں مبینہ طور پر مسلح حملہ آوروں نے رہا کیا تھا۔مشکاف ٹنل کے آس پاس کے علاقے میں باقی لاپتہ مسافروں کی بازیابی اور حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے آپریشن جاری ہے، کارروائی کی حساس نوعیت کی وجہ سے صورتحال کے حل ہونے تک کسی بھی اہم آپریشنل تفصیلات کی اطلاع نہیں دے گا۔ہائی جیکنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کیونکہ دہشت گردوں نے اس سے قبل کبھی بھی پوری ٹرین اور اس میں سوار افراد پر حملہ کرنے یا اس میں سوار افراد کو یرغمال بنانے کی کوشش نہیں کی تھی۔گزشتہ روز کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بڑی تعداد میں لوگوں کو یرغمال بنانے کا دعوی کیا تھا، دہشت گرد تنظیم نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کو رہا کیا ہے لیکن ان رپورٹس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔ریلوے حکام نے بتایا کہ ٹرین صبح 9 بجے کوئٹہ سے پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی جس میں 9 بوگیوں میں 450 مسافر سوار تھے، دوپہر ایک بجے کے قریب انہیں اطلاع ملی کہ مشکاف کے قریب واقع ریلوے ٹنل نمبر 8 کے قریب پنیر اور پیشی ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان ٹرین پر حملہ کیا گیا ہے۔مسلح افراد نے انجن پر راکٹ فائر کیے اور فائرنگ کی جس کی وجہ سے ٹرین رک گئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ انجن کا ڈرائیور شدید زخمی ہوا تھا جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے متعدد سیکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا اور ٹرین کو ہائی جیک کیا، اس کے بعد انہوں نے مسافروں کی شناخت کا عمل شروع کیا اور فرار ہونے سے پہلے کچھ مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکار ہتھیاروں اور راکٹ لانچرز سے مسلح حملہ آوروں کا ایک بڑا گروپ پہاڑوں میں پناہ لیے ہوئے ہے، انہوں نے دھماکا خیز مواد سے ریلوے لائن کو بھی نقصان پہنچایا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کی وجہ سے دہشت گرد چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بٹ گئے، زخمی مسافروں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ علاقے میں آپریشن میں اضافی سیکیورٹی اسکواڈ حصہ لے رہے ہیں۔سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی قید میں یرغمالیوں کی موجودگی کے باعث اضافی احتیاط کے ساتھ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔سیکیورٹی فورسز نے جن 104 مسافروں کو بازیاب کرایا تھا انہیں قریبی پنیر ریلوے اسٹیشن منتقل کردیا گیا جن میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ ایک امدادی ٹرین نے انہیں قریبی مچھ اسٹیشن پہنچایا ہے جبکہ باقی مسافروں کی بحفاظت بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں سفر کرنے کے لیے 750 مسافروں کی بکنگ کی گئی تھی لیکن ٹرین 450 افراد کو لے کر کوئٹہ سے روانہ ہوئی، ذرائع نے بتایا کہ اسی ٹرین میں 200 سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار بھی سفر کر رہے تھے۔دریں ثنائ۔کوئٹہ (بیوروچیف) کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گزشتہ روز بولان میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے اب تک سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔گزشتہ روز شروع کیے گئے آپریشن میں اب تک155 یرغمال مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے جبکہ 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 37زخمیوں کو طبی امداد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے خودکش بمباروں کو یرغمالی مسافروں کے پاس بٹھا دیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ خودکش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، خودکش بمباروں نے 3 مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، عورتوں اور بچوں کی خودکش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں احتیاط برتی جا رہی ہے۔فورسز کے آپریشن میں رہائی پانے والے ایک مسافر نے کہا کہ فائرنگ ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ فوج اور ایف سی اہل کار ہمیں بحفاظت یہاں لے آئے۔مسافر کا کہنا تھا کہ فوج اور ایف سی کے اہلکاروں نے ہمیں بازیاب کروا کر یہاں تک بحفاظت پہنچایا۔سانحے سے متعلق راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر معلومات کیلئے ہیلپ ڈیسک قائم کر دی گئی ہے۔ڈی ایس نور الدین داوڑ کے مطابق کسی بھی مسافر کی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، ہیلپ ڈیسک کا پشاور اور کوئٹہ کنٹرول سے رابطہ ہے۔گزشتہ روز کچھی بولان میں پنیر ریلوے اسٹیشن کے قریب دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے ٹرین کو ہائی جیک کرنے کے بعد 400 مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس سبی کے قریب پہنچی تو دہشتگردوں نے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا تھا اور پہاڑوں سے اندھا دھند فائرنگ کے باعث ٹرین ڈرائیور زخمی ہو گیا تھا۔زخمی ڈرائیور ٹرین واپس سرنگ میں لے گیا تھا جسے دہشت گردوں نے دونوں اطراف سے گھیرے میں لے کر یرغمال بنا لیا تھا۔ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے، ٹرین منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی، مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا لیا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے نے ریلوے کے سینئر افسر عمران حیات کے حوالے سے بتایا کہ دہشت گردوں کی کارروائی میں ٹرین ڈرائیور سمیت 10افراد شہید ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں