14

پی پی’ (ن) لیگ کشیدگی’ صدر زرداری متحرک (اداریہ)

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کشیدگی پر صدر آصف علی زرداری متحرک ہو گئے پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان اختلافات برقرار’ اسپیکر کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی، پیپلزپارٹی کے راہنمائوں کے پنجاب حکومت سے گلے شکوے اہمیت نہ دینے پر اظہار تشویش’ صدر مملکت سندھ اور پنجاب حکومت کے درمیان ہونے والی کشیدگی ختم کرانے کیلیے میدان میں صدر کا وزیرداخلہ کو فون کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا، اسپیکر کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات کی تفصیلات منظرعام پر تو نہیں آئیں البتہ وفاقی وزیر رانا ثناء اﷲ نے تصدیق کی ہے کہ پیپلزپارٹی اپنا احتجاج اور پارلیمنٹ سے واک آئوٹ جاری رکھے گی رانا ثناء اﷲ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب کی معافی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا وزیراعظم پیپلزپارٹی کے تحفظات پر بات چیت کریں گے،، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) اتحادی جماعتیں ہیں اور دونوں جماعتوں نے ملک کے لیے بہت خدمات سرانجام دی ہیں خصوصاً ماضی کی حکومت (PTI) کے دور میں دونوں جماعتوں نے باہم ملکر پی ٹی آئی کو اقتدار سے چلتا کیا اور اس میں سب سے زیادہ کردار موجودہ صدر زرداری کا تھا وہ سیاست میں جوڑ تور کے ماہر مانے جاتے ہیں اور انہوں نے سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کر کے انہیں قائل کیا اور پی ٹی آئی کو ایک سخت جدوجہد کے بعد اقتدار سے باہر کر دیا گو کہ اس وقت حکومت کی معیاد زیادہ نہیں تھی تاہم پھر بھی اتحاد حکومت نے ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے جو بھی کاوشیں کیں ان کے مثبت اثرات سامنے آئے اس کے بعد نئے الیکشن ہوئے اور مسلم لیگ (ن) اور اسکی اتحادی جماعتوں مولانا فضل الرحمان’ ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں نے پی ٹی آئی کا الیکشن میں مقابلہ کیا پنجاب سے مسلم لیگ (ن) نے دیگر اتحادی جماعتوں کی نسبت زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں اس سے کم پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی کی نشستیں حاصل کیں اور اس وقت بھی زرداری نے حکومت سازی مین بہت اہم کردار ادا کیا اور شہباز شریف کو وزیراعظم بنوایا پیپلزپارٹی نے حکومت کا بھرپور ساتھ دیا اور تھوڑے ہی عرصہ میں حکومت نے مختلف بحرانوں پر قابو پانے کیلئے کامیابیاں حاصل کیں پیپلزپارٹی نے ہر مشکل وقت میں (ن) لیگ کا ساتھ دیا ان دنوں دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے اور ان دونوں جماعتوں کی دوریاں ملکی مفاد میں نہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ صدر زرداری اس کشیدگی کا خاتمہ کرانے کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں کیونکہ حکومت اپنا سفر طے کر رہی ہے اور اسے کامیابیوں کی ضرورت ہے کامیابیوں کیلئے اتحادی جماعت پیپلزپارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کی حمایت وتائید کی ضرورت ہے ان حالات میں دونوں جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اس سیاسی کشیدگی کے خاتمہ کا مؤثر حل تلاش کریں کیونکہ دشمن طاق میں بیٹھا ہے اور عوام کسی صورت بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ دشمن اپنی کسی بھی سازش پر عمل کرے لہٰذا وزیراعظم’ صدر مملکت اور مقتدر حلقوں کو اس حوالے سے اپنا بہترین کردار ادا کرنا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں