14

کشمیری بھائیو احساس کرو’ دشمن کے ہاتھوں میں مت کھیلو

آزادکشمیر کی پوری آبادی پاکستان کے ایک ضلع راولپنڈی کے برابر ہے اور اس وقت آزادکشمیر کے دو سپوت لیفٹننٹ جنرل امداد گردیزی اور لیفٹیننٹ جنرل شاہد عزیز پاکستان آرمی میں دو کورز کمانڈر ہیں۔پاکستان کی قومی اسمبلی کا سابق سپیکر ایک کشمیری،پاکستان کا امریکہ جیسے ملک میں ایک سابق سفیر اسی خطہ سے،پاکستان کی دفتر خارجہ کی ایک ترجمان اسی آزاد خطہ سے۔ پاکستا ن کی فوج میں سینکڑوں اعلی آفیسران اسی آزاد خطہ سے ، کئی ریٹائرڈ جرنیل اسی آز ا د خطہ،سی ایس پی آفیسران کی ایک بڑی تعداد آزاد کشمیر سے، سو ل سروس میں ہر شعبہ میں معقول تعداد اسی شعبہ سے ہے۔ پاکستا ن کی صحا فت میں کئی ایک بڑے نام اسی خطہ سے،پاکستان کے ہر بڑ ے شہر میں کشمیریوں کی ایک بڑی پراپرٹی،اسلام آباد کا سب سے بڑا ٹاور اسی آزاد خطے کے باسیوں کی ملکیت،ڈی ایچ اے ، بحر یہ ٹائون میں ایک بڑی پراپرٹی کشمیریوں کی،بلیو ایریا سمیت پوش سیکٹروں میں بڑی املاک آزادکشمیر والوں کی۔اس سب کا مطلب ہے کہ پاکستانیوں اور پاکستان نے کبھی ہمارے ساتھ یہ کشمیر یا پاکستانی ہونے کی تفریق کی ہی نہیں۔ہماری جیبوں میں شناختی کارڈ پاکستان کا،ہمارے پاس پاسپورٹ پاکستان کا۔اسی پاسپورٹ پر کینیڈا، یوکے، یور پ ،امریکہ اور دیگر ممالک جاکر اسی پاکستان کو گالی دے کر سیاسی پناہ حاصل کرنیوا لے سب سے زیادہ اسی خطہ کے باسی۔ پاکستان میں سرکاری جابز پر ایک بڑی تعداد اسی کشمیری علاقے کی، یہاں کی یونیورسٹیوں میں اعلی عہدوں پر اسی خطہ کے باسی،ایچ ای سی کا سابق چیئرمین اسی آزاد خطہ سے،وہاں پر ہوٹلوں سمیت دیگر محنت کشوں کی ایک تعداد اسی آزاد خطے کی۔ ہمارے کشمیر میں ٹرکوں کے ٹرک اسی پاکستان سے روز ا نہ اجناس اور غلہ لے کر جاتے ہیں۔ ہمارے مارکیٹوں میں 100 فیصد مال اسی پاکستان کی مارکیٹوں کا۔اس کی فوج میں کئی ہمارے اے کے کی یونٹس موجود ہیں۔ میرے کشمیری بھائیو! ذرا اس پار سے بھی ایسی معلومات اکٹھی کرو وہاں کے کشمیریوں کیساتھ کیا سلوک روا رکھا جاتا یے ۔ وہاں کسی ایک کشمیری کے پاس لائنسنس یافتہ اسلحہ نہیں۔ وہاں کی فوج میں اعلی عہدے پر کوئی کشمیری نہیں ۔ وہاں جو سرکار ہے اس میں کشمیریوں کے نمائندوں کی حیثیت سب کے سامنے ہے۔ یہ سب اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان میں پاکستان کے شہریوں کی طرح ہمیں برابر کے حقوق میسر ہیں جہاں جو میرٹ پر آتا ہے وہ وہاں بھرتی کیاجاتا ہے۔پنجاب کے بعد سب سے زیادہ فوج میں آفیسر بھرتی کرنے کا تناسب کشمیریوں کا ہے ۔ یہ ہم کشمیریوں پر اس ریا ست پاکستان کا اعتماد ہے۔ یہا ں رہتے کبھی زندگی میں ایک پل کے لئے یہ محسوس نہیں ہوا کہ کسی غیر ملک میں ہیں ۔ ایسے میں کسی عوامی حقوق کی تحریک کے پلیٹ فارم سے پاکستان یا پاکستانی فوج جو دراصل کشمیریوں کی کی فوج ہے اس کے خلاف نعر ے کیوں؟ یہ نفرت کیوں بوئی جارہی ہے؟ایکشن۔کمیٹی عوامی حقوق کی بات کرتی ہے اس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کررہے ہیں تو کہیں پر ایک بھی پاکستانی پرچم کیوں نظر نہیں آتا؟ پہلے مارچ کے دوران کوہالہ انٹری پوائنٹ سے پاکستان کا پرچم کیوں اتارنے کی سازش کی گئی؟ یونیورسٹی گرائونڈ سے پاکستان اور کشمیر کے سٹریٹ لائٹس سے پرچم اتارے گئے تو اس وقت ایکشن کمیٹی کے روح رواں نے پاکستان کا پرچم کیوں حقارت سے ایک طرف رکھ کر صرف کشمیر کا پرچم اتارے جانے کی کہانی کیوں گڑھی؟ کیا ہم نادانی میں کہیں بند گلی میں تو نہیں دھکیلے جارہے؟ ہمارے جلوسوں میں نعرہ کشمیر کو کیوں قومی نعرہ بنایا جارہا ہے؟ یہاں الحاق پاکستان کی بات کرنے والوں کو کیوں گالیاں دے جارہی ہیں؟ کشمیریو! جاگتے رہنا عوامی حقوق کی آڑ میں یہ نہ ہو اپنی منزل سے دور ہو جائو۔یہ علیحدگی کے نعرے چکنے چپڑے ضرور ہوتے ہیں لیکن یہ نعرے ہمارا مستقبل نہیں ہوسکتے۔پاکستان ہمار ی کتنی کوتا ہیو ں پر پردہ ڈالتا یے۔ہم اس کو گالی بھی دیتے ہیں لیکن جب ہم سیاسی پناہ کے لئے جارہے ہوتے ہیں تو وہ آنکھیں بند کرکے ہمیں گزرنے دیتا ہے۔اس لئے اپنی آنکھیں کھلی رکھیں کسی سازش کا شکار نہ ہوں۔ہم کل بھی پاکستانی تھے ہم آج بھی پاکستانی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں